گناہوں پہ ہوں شرمندہ، الٰہی! درگزر کر دے
بڑا مجرم ہوں میں تیرا، الٰہی! درگزر کر دے
خطا کوئی نہیں چھوڑی، کبھی عصیاں نہیں چھوڑا
بس اب کرتا ہوں میں توبہ، الٰہی! درگزر کر دے
کھلونا ہاتھ کا اپنے بنا رکھا ہے شیطان نے
بنا لے اپنا تو بندہ، الٰہی! درگزر کر دے
تیرے دینے سے، اے مولا! تیرا تو کچھ نہ بگڑے گا
مگر بن جائے گا میرا، الٰہی! درگزر کر دے
اگر مجھ پر تیری رحمت نہ ہو اِک پل، خداوندا!
تو ہو جاؤں گا میں رسوا، الٰہی! درگزر کر دے
خطائیں یاد کر کے آج میں آنسو بہاتا ہوں
تو رحمت کا بہا دریا، الٰہی! درگزر کر دے
بھکاری بن کے آیا ہوں، تو اپنے در سے، اے داتا!
مجھے خالی نہیں لوٹا، الٰہی! درگزر کر دے
وہ جس پہ چل کے بندوں نے تیرا انعام پایا ہے
دکھا مجھ کو بھی وہ رستہ، الٰہی! درگزر کر دے
سنور جائے میری دنیا، سنور جائے میری عقبٰی
جو ہو جائے کرم تیرا، الٰہی! درگزر کر دے
نبی کا واسطہ دے کر، صدا دے ہے تیرا جوہر
رضا کا دے دے پروانہ، الٰہی! درگزر کر دے